Usay Kaho Keh Buhat Jald Milny Aaye Humain Akely Rehne Ki Aadat Hi Pad Na Jaye Humain
اسے کہو کہ بہت جلد ملنے آئے ہمیں
اکیلے رہنے کی عادت ہی پڑ نہ جائے ہمیں
ابھی تو آنکھ میں جلتے ہیں بے شمار چراغ
ہوائے ہجر ذرا کھل کے آزمائے ہمیں
عجیب شہر پر اسرار میں قیام رہا
اڑائے پھرتے رہے وحشتوں کے سائے ہمیں
ہر اک کی بات پہ کہتا نہیں ہے دل لبیک
پسند آتی نہیں ہر کسی کی رائے ہمیں
ہمارے دل تو ملے عادتیں نہیں ملتیں
اسے پسند نہیں کافی اور چائے ہمیں
ہمارا نام توجہ جو کھینچ لیتا ہے
سو لوگ اپنی کہانی میں کھینچ لائے ہمیں
اچھل اچھل کے کئی شر پسند و پست دماغ
تڑپ رہے ہیں کسی طرح منہ لگائے ہمیں
فریحہ نقوی
Comments
Post a Comment