Yeh Jo Tum Khuwab Mein Aate Ho , Haqeeqat Kia Hai Aur Chup Chap Se Rehte Ho , Hikayat Kia hai
یہ جو تم خواب میں آتے ہو، حقیقت کیا ہے
اور چُپ چُاپ سے رہتے ہو، حکایت کیا ہے
تم جو آنکھوں میں کسی شام کی خواہش جیسے
کبھی بادل، کبھی بارش ہو، یہ عادت کیا ہے
خود سے بچھڑے ہو مگر خود میں ٹھہر بھی نہ سکے
یہ جو رستے میں بھٹکتے ہو مسافت کیا ہے
میرے لفظوں میں ہیں کچھ رنگ تمہارے جیسے
تم جو کاغذ سے الجھتے ہو شکایت کیا ہے
تم جو ساگر کی طرح گم ہو مگر بہتے نہیں
یہ جو پلکوں پہ ٹھہرتے ہو، علامت کیا ہے
رات بھر چاند کے پہلو میں گزارا کیسا
تم جو خوشبو میں بکھرتے ہو، حقیقت کیا ہے
روبینہ ناز بینا
Rubina Naz Bina
Comments
Post a Comment