Jis Ki Jhankar Mein Dil Ka Aaram Tha Woh Tera Nam Tha Mere Honton Peh Raqsaan Jo Ik Nam Tha, Woh Tera Nam Tha
جس کی جھنکار میں دل کا آرام تھا وہ تیرا نام تھا
میرے ہونٹوں پہ رقصاں جو اک نام تھا، وہ تیرا نام تھا
تُہمتیں مجھ پہ آتی رہی ہیں کئی ایک سے ایک
خوبصورت مگر جو اک الزام تھا، وہ تیرا نام تھا
دوست جتنے بھی تھے، ناآشنا ہو گئے، پارسا ہو گئے
جو میرے ساتھ رسوا سرِ عام تھا وہ تیرا نام تھا
صبح سے شام تک جو میرے پاس تھا، وہ تیری آس تھی
شام کے بعد جو کچھ لبِ بام تھا وہ تیرا نام تھا
تیرے ہی نام سے ہے قتیل آج شاعری کا ولی
اُس کے شعروں میں کل بھی جو الہام تھا، وہ تیرا نام تھا
قتیلؔ شفائی
Qateel Shifai
Comments
Post a Comment