Barihon Ka Mousam Yeh Silsila Hai Yadoon Ka
بارش
Barish
بارشوں کا موسم یہ
سلسلہ ہے یادوں کا
اس سنہرے بچپن کا
کاغذوں کی کشتی جب
بارشوں کے پانی میں
دور تک سفر کر کے
ڈولتی تھی پانی پر
ڈوبتی نہیں۔تھی وہ
اج جب میں سوچوں تو
بارشیں۔تو ویسی ہیں
جیسی برسوں۔پہلے تھیں
بادلوں کے ڈیرے ہیں
سوچ .مختلف ہے پر
سوچ ہے سمندر سی
اور نہیں کنارہ بھی
سفر اس سمندر کا
جو ہے بس مسلسل سا
سوچ کی جو کشتی ہے
ہے رواں دواں اس میں
ساحلوں کی چاہت میں
ہے رواں دواں یہ بس
بارشوں کا موسم یہ
سلسلہ ہے یادوں۔کا
تسنیم مرزا
Tasneem Mirza
Comments
Post a Comment