Kho Diya Sab Kuch Magar Yeh Hosla Khoya Nahi Sakht Hairan Hai Aado , Main Har Ke Roya Nahi
کھو دیا سب کچھ مگر یہ حوصلہ کھویا نہیں
سخت حیراں ہے عدو، میں ہار کے رویا نہیں
Kho Diya Sab Kuch Magar Yeh Hosla Khoya Nahi
Sakht Hairan Hai Aado , Main Har Ke Roya Nahi
بیچ ہم دونوں کے ان دیکھا ہے کوئی تیسرا
میں بہت کچھ سن رہا ہوں اور تو گویا نہیں
کب تلک یوں ہی رہوں گا مبتلائے کشمکش
آج مجھ سے صاف کہہ دو، تم مرے ہو یا نہیں
اس قدر پیاری ہیں مجھ کو عشق کی رسوائیاں
داغ دامن پر لگا رہنے دیا دھویا نہیں
یہ بتاؤ جو خفا تھا پاس رہنے پر مرے
دور مجھ سے ہو کے آخر خوش بھی ہے وہ یا نہیں
فصل کاٹوں گا محبت کی یقیناً دیکھنا
بیج نفرت کا تو میں نے آج تک بویا نہیں
اس لیے بھی منتظر ہوں اب اجل کی نیند کا
ایک مدت ہو گئی جاوید میں سویا نہیں
جاویدجدون
Javed Jadoon
Comments
Post a Comment