Tumhare Hote Bhi Zindagi Ke Tamam Raste Ujad Hi Thay Keh Tum Ko Fursat Mili Kahan Thi Hamari Khatir
تمہارے ہوتے بھی زندگی کے
تمام رستے اجاڑ ہی تھے
کہ تم کو فرصت ملی کہاں تھی
ہماری خاطر
کہ تم بھی احمد فراز پڑھتے
کسی محبت بھری کہانی کا
مختصر اقتباس پڑھتے
تمہیں تو دنیا کو جیتنا تھ
تمہیں تو دولت ہر ایک الجھن کا حل لگی تھی
تمہیں لگا تھا، یہاں پہ سب کچھ بکاؤ ہو گا
کہ جس کو چاہو خرید لو گے
تمہیں بھلا کیا کسی کی آنکھیں
تمہاری سوچوں سے جگمگائیں
کوئی مرے یا جیۓ بلا سے
تمہیں کبھی بھی نہ غم ستائیں
بس اپنا سوچا تھا تم نے یارا
کبھی ہمارا خیال کرتے
کبھی ہمارا بھی مان رکھتے
کہ ہم اکیلے ہی جھیلتے تھے
ہاں دل کی چوٹوں سے کھیلتے تھے
لبوں پہ اپنے دعا یہی تھی
کہ جس کی خاطر یہ حال ہے اب
کبھی تو اس کو بھی یاد آۓ
وہ ہنسنے والی حسین لڑکی
کیوں چپ ہوئی ہے
کسی سے کچھ کیوں نہ بولتی ہے
کیوں اس کو روگِ سفر لگا ہے
برستی آنکھوں میں جل لگا ہے
مگر تمہیں کیا
نہ تم رکو گے کسی کی خاطر
کہیں کبھی بھی
نہ تم نے اُس سے وفا ہی کی ہے
نہ تم نے دل کی کبھی سنی ہے
بتاؤ یارا، جواب تو دو
تمہارے خوابوں میں، ہم کہاں ہیں
کہ منتظر ہیں
کہ خود فریبی میں مبتلا ہیں
ہمیں کبھی تو
یقیں دلاؤ
کہ ہم بھی زندہ ہیں اِس جہاں میں
نہ کھو گۓ ہیں اِس آسماں میں
مگر ہمیں تو
امید تم سے کوئی نہیں ہے
ہمارے دل کو تو ایک غم سے نہیں فراغت
کہ سب غموں سے یہ غم بڑا ہے
کہ ہاتھ جتنے بڑھاۓ سب نے ہماری جانب
ہمیں سراہا ہمیں پکارا
ہماری آنکھوں نے ڈھونڈا تم کو
تھے سب وہاں ﭘﮧ
ہاں تم نہیں تھے
ہمیں ضرورت پڑی کبھی بھی
تو تم نہیں تھے
وہاں کہیں پہ بھی تم نہیں تھے
تاجورشکیل
Tajwer Shakeel
Comments
Post a Comment