Wahi Qissay Hein , Wahi Baat Purani Apni Kon Sunta Hai Bhala , Ram Kahani Apni
وہی قصّے ہیں، وہی بات پُرانی اپنی
کون سُنتا ہے بَھلا، رام کہانی اپنی
ہر سِتمگر کو یہ، ہمدرد سمجھ لیتی ہے
کتنی خوش فہم ہے کمبخت جوانی اپنی
روز مِلتے ہیں درِیچے میں نئے پُھول مجھے
چھوڑ جاتا ہے کوئی، روز نِشانی اپنی
تجھ سے بِچھڑے ہیں تو، پایا ہے بیاباں کا سکُوت
ورنہ، دریاؤں سے مِلتی تھی رَوانی اپنی
قحطِ پندار کا موسم ہے سُنہرے لوگو
اورکُچھ تیز کرو اب کے گرانی اپنی
دُشمنوں سے ہی غمِ دِل کا مَداوا مانگیں
دوستوں نے تو کوئی بات نہ مانی اپنی
آج پھر، چاند اُفق پر نہیں اُبھرا مُحسِؔن
آج پھر، رات نہ گزرے گی سُہانی اپنی
مُحسؔن نقوی
Mohsin Naqvi
Comments
Post a Comment