Aankhein Hein , Tamasha Hai Tabeea'at Ka Fason Hai Yun Ghor Se Dekhein Tou Yeh Lagta Hai Keh Yun Hai
آنکھیں ہیں، تماشہ ہے طبیعت کا فسوں ہے
یوں غور سے دیکھیں تو یہ لگتا ہے کہ یوں ہے
Aankhein Hein , Tamasha Hai Tabeea'at Ka Fason Hai
Yun Ghor Se Dekhein Tou Yeh Lagta Hai Keh Yun Hai
اس حسن کی آنکھوں میں تعلق کے تقاضے
اس درد کے پہلو میں لطافت بھی فزوں ہے
مستور محاسن کی محبت کے مصادر
ہونٹوں کی حلاوت ہے تو آنکھوں میں جنوں ہے
اک نام کبھی دل کے دریچے میں سجا تھا
اک شعر ابھی شعلۂ امکان دروں ہے
کس درجہ تعلی ہے تغافل کے چلن میں
دنیا یہ سمجھتی ہے کہ دنیا میں سکوں ہے
اس عشق سے الجھو گے، الجھ جاؤ گے، دیکھو
اک طرفہ تماشہ ہے یہ رہنے دو کہ جوں ہے
لوگوں کی گواہی کا تکلف ہی نہیں کچھ
جوشخص بھی اندر سےیہ کہتاہے، میں ہوں، ہے
الحمد، میں اوروں کی طرف دیکھ کے احمد
کہتا ہوں خداوند، مجھے کتنا سکوں ہے
Comments
Post a Comment