Hijar Ki Raat Ka Dhadka Hi Laga Rehta Hai Ab Tou Har Baat Ka Dhadka Hi Laga Rehta Hai
ہجر کی رات کا دھڑکا ہی لگا رہتا ہے
اب تو ہر بات کا دھڑکا ہی لگا رہتا ہے
Hijar Ki Raat Ka Dhadka Hi Laga Rehta Hai
Ab Tou Har Baat Ka Dhadka Hi Laga Rehta Hai
اے دلِ ناز، محبت میں تجھے کیوں ہر دم
جیت کا مات کا دھڑکا ہی لگا رہتا ہے
زندگی ساتھ ترے چل تو رہے ہیں لیکن
عارضی ساتھ کا دھڑکا ہی لگا رہتا ہے
جانے کس وقت مرے ساتھ بغاوت کر دے
دل سے کم ذات کا دھڑکا ہی لگا رہتا ہے
اس کے ہر عہدِ محبت پہ یقیں ہے مجھ کو
پھر بھی حالات کا دھڑکا ہی لگا رہتا ہے
ایسے کچھ خواب ہیں نا پختہ مری آنکھوں میں
جن کو برسات کا دھڑکا ہی لگا رہتا ہے
وہ نگاہوں کو ملا کر جو کرے گا عنبر
ان سوالات کا دھڑکا ہی لگا رہتا ہے
فرحانہ عنبر
Farhana Amber
Comments
Post a Comment