Humare Shikwe , Humari Shikayetein Samjhy Humari Bhook , Humari Zaroratein Samjhy
ہمارے شکوے، ہماری شکائتیں سمجھے
ہماری بھوک، ہماری ضرورتیں سمجھے
Humare Shikwe , Humari Shikayetein Samjhy
Humari Bhook , Humari Zaroratein Samjhy
کوئی تو ہو جو یہ سوچے، ہمارے غم کیا ہیں
ہمارے درد ہماری اذیتیں سمجھے
جو اس کے پاس ہیں آنکھیں، جو اس کے پاس ہے دل
تو پھر وہ کیسے ہماری مصیبتیں سمجھے
کوئی تو جانے کہ آخر ہے کیسی مجبوری
کوئی تو ہو جو ہماری بغاوتیں سمجھے
گھروں کو چھوڑ کے سڑکوں پہ آنے والوں کی
مصیبتیں کوئی سمجھے مزحمتیں سمجھے
جو احتجاج کے پہلو میں دل ہے، کیسا ہے
کوئی نہیں ہے جو اس دل کی حالتیں سمجھے
امیر شہر جو آئین سے ڈراتا ہے
اسے کہو کہ وہ خود بھی عبارتیں سمجھے
کوئی بتاٶ اسے، اقتدار کیا شۓ ہے
اسے کہو کہ وہ پہلے امانتیں سمجھے
فرحت عباس شاہ
Farhat Abas Shah
Comments
Post a Comment