Humari Zuban Par Jo Taly Pade Hein Bas Shikwe Kisi Ke Jo Taly Pade Hein
ہماری زباں پر جو تالے پڑے ہیں
ہیں شِکوے کسی کے جو ٹالے پڑے ہیں
Humari Zuban Par Jo Taly Pade Hein
Bas Shikwe Kisi Ke Jo Taly Pade Hein
نہیں کھول پائے ترے آخری خط
ابھی تک لفافے سنبھالے پڑے ہیں
کسی چشمِ تر کا نمک چکھ لیا تھا
یونہی تو نہیں لب پہ چھالے پڑے ہیں
کوئی منتظر ہے کسی فیصلے کا
کئی دن سےکپڑے نکالے پڑے ہیں
سرِ آئینہ چھُو کے دیکھو لبوں کو
وہیں پر ہمارے ازالے پڑے ہیں
نہ ویران دل میں بسیرے کا سوچو
پُرانی حویلی ہے، جالے پڑے ہیں
چلو اُس گلی میں ستارہ شناسو
کسی آنکھ میں کچھ حوالے پڑے ہیں
عاطف جاوید عاطف
Aatif Javed Aatif
Comments
Post a Comment