Manzar Se Kabhi Dil Ke Woh Hat'ta Hi Nahi Ik Shehar Jo Basty Hoe Daikha Hi Nahi Hai
منظر سے کبھی دل کے وہ ہٹتا ہی نہیں ہے
اک شہر جو بستے ہوئے دیکھا ہی نہیں ہے
Manzar Se Kabhi Dil Ke Woh Hat'ta Hi Nahi
Ik Shehar Jo Basty Hoe Daikha Hi Nahi Hai
کچھ منزلیں اب اپنا پتہ بھی نہیں دیتیں
اور راستہ ایسا ہے کہ کٹتا ہی نہیں ہے
اک نقش کہ بن بن کے بگڑتا ہی رہا ہے
اک خواب کہ پورا کبھی ہوتا ہی نہیں ہے
کیا ہم پہ گزرتی ہے تمہیں کیسے بتائیں
تم نے تو پلٹ کر کبھی پوچھا ہی نہیں ہے
اک عمر گنوائی ہے تو پھر دل کو ملا ہے
وہ درد کہ جس کا کوئی چارہ ہی نہیں ہے
یہ عشق کی وادی ہے، ذرا سوچ سمجھ لو
اس راہ پہ پاؤں کوئی دھرتا ہی نہیں ہے
ڈھونڈے سے خدا ملتا ہے، انسان ہے وہ تو
تم نے اسے شبنمؔ کبھی ڈھونڈا ہی نہیں ہے
شبنمؔ شکیل
Shabnam Shakeel
Comments
Post a Comment