Woh Is Ada Se Jo Aaye Tou Youn Bhala Na Lagy Hazar Bar Milo Phir Bhi Aashna Na Lagy
وہ اِس ادا سے جو آئے تو یُوں بَھلا نہ لگے
ہزار بار مِلو پھر بھی آشنا نہ لگے
Woh Is Ada Se Jo Aaye Tou Youn Bhala Na Lagy
Hazar Bar Milo Phir Bhi Aashna Na Lagy
کبھی وہ خاص عِنایت کہ سَو گُماں گُزریں
کبھی وہ طرزِ تغافُل کہ محرما نہ لگے
وہ سیدھی سادی ادائیں کہ بِجلیاں برسیں
وہ دِلبرانہ مُروّت کہ عاشقانہ لگے
دِکھاؤں داغِ مُحبّت جو ناگوار نہ ہو
سُناؤں قصّۂ فُرقت اگر بُرا نہ لگے
بہت ہی سادہ ہے توُ اور زمانہ عیّار
خُدا کرے کہ تجھے شہر کی ہَوا نہ لگے
بُجھا نہ دیں یہ مُسلسل اُداسیاں دِل کی
وہ بات کر کہ طبیعت کو تازیانہ لگے
جو گھر اُجڑ گئے، اُن کا نہ رنج کر پیارے
وہ چارہ کر کہ یہ گُلشن اُجاڑ سا نہ لگے
عتابِ اہلِ جہاں سب بُھلا دِیے لیکن
وہ زخم یاد ہیں اب تک جو غائبانہ لگے
وہ رنگ دِل کو دِیے ہیں لہو کی گردِش نے
نظر اُٹھاؤں تو دُنیا نِگارخانہ لگے
عجیب خواب دِکھاتے ہیں ناخُدا ہم کو
غرَض یہ ہے کہ سفِینہ کِنارے جا نہ لگے
لیے ہی جاتی ہے ہر دَم کوئی صَدا ناصر
یہ اور بات سُراغِ نشانِ پا نہ لگے
ناصر کاظمی
Nasir Kazmi
Comments
Post a Comment