Badban Khulny Se Pehly Ka Ishara Daikhna Main Samandar Daikhti Hon Tum Kinara Daikhna
بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا
میں سمندر دیکھتی ہوں تم کنارہ دیکھنا
Badban Khulny Se Pehly Ka Ishara Daikhna
Main Samandar Daikhti Hon Tum Kinara Daikhna
یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اس سے مگر
جاتے جاتے اس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا
کس شباہت کو لیے آیا ہے دروازے پہ چاند
اے شب ہجراں ذرا اپنا ستارہ دیکھنا
کیا قیامت ہے کہ جن کے نام پر پسپا ہوئے
ان ہی لوگوں کو مقابل میں صف آرا دیکھنا
جب بنام دل گواہی سر کی مانگی جائے گی
خون میں ڈوبا ہوا پرچم ہمارا دیکھنا
جیتنے میں بھی جہاں جی کا زیاں پہلے سے ہے
ایسی بازی ہارنے میں کیا خسارہ دیکھنا
آئنے کی آنکھ ہی کچھ کم نہ تھی میرے لیے
جانے اب کیا کیا دکھائے گا تمہارا دیکھنا
ایک مشت خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں ہے
زندگی کی بے بسی کا استعارہ دیکھنا
پروین شاکر
Parveen Shakir
Comments
Post a Comment