Baith Jata Hai Woh Jab Mehfil Mein Aa Ke Samne Main Hi Bas Hota Hoon Uski Is Ada Ke Samne
بیٹھ جاتا ہے وُہ جب محفل میں آ کے سامنے
مَیں ہی بس ہوتا ہُوں اُس کی اِس ادا کے سامنے
Baith Jata Hai Woh Jab Mehfil Mein Aa Ke Samne
Main Hi Bas Hota Hoon Uski Is Ada Ke Samne
تیز تھی اِتنی کہ سارا شہر سُونا کر گئی
دیر تک بیٹھا رہا مَیں اُس ہَوا کے سامنے
رات اِک اُجڑے مکاں پر جا کے جب آواز دی
گُونج اُٹھے بام و در میری صدا کے سامنے
وُہ رنگیلا ہاتھ میرے دِل پہ اور اُس کی مہک
شمعِ دِل بُجھ سی گئی رنگِ حِنا کے سامنے
مَیں تو اُس کو دیکھتے ہی جیسے پتّھر ہو گیا
بات تک مُنہ سے نہ نِکلی بیوفا کے سامنے
یاد بھی ہیں اے مُنیرؔ اُس شام کی تنہائیاں
ایک میداں، اِک درخت اور تُو خُدا کے سامنے
مُنیرؔ نیازی
Munir Niazi
Comments
Post a Comment