Beqarari Mein Bhi Qarar Raha Jab Talak Piyar Ka Khumar Raha
بیقراری میں بھی قرار رہا
جب تلک پیار کا خمار رہا
Beqarari Mein Bhi Qarar Raha
Jab Talak Piyar Ka Khumar Raha
دوست سب آستیں سے نکلے
دشمنوں پر ہی اعتبار رہا
اس کے جانے سے جانے کیوں میرے
دل کا موسم بھی سوگوار رہا
وہ بھی خوش تھا کسی کے ساتھ یہاں
موڈ میرا بھی خوشگوار رہا
غم مجھے چھو کے بھی نہیں گزرا
جب سے تو میرا غمگسار رہا
جان چھوٹی نہیں مری ِاس سے
یہ جنوں سر پہ ہی سوار رہا
تم نہیں میں ، جو ہر کسی کا رہوں
میں فقط تیرا جانثار رہا
اک تعلق جو بارہا ٹوٹا
رابطہ اس سے بار بار رہا
سوگواری ہے تیرے جانے سے
چاند چہرہ بھی اشکبار رہا
یوں تو مجھ پر کئی مٹے لیکن
دل فقط تیرا خواستگار رہا
مجھ سے یہ منہ چھپائے پھرتی ہے
زندگی پر مرا ادھار رہا
عمر بھر جو نہیں ملا دل سے
عمر بھر اس کا انتظاررہا
ہجر گر جان لیوا ہے پھر کیوں
مجھ کو دو چار دن بخار رہا
ہر خزاں میں بہار کی مانند
اک شجر تھا جو برگ و بار رہا
ہم بھی خوش باش تھے کبھی اشنال
جب تلک دوستوں کا پیار رہا
Comments
Post a Comment