Is Bayan Ko Bhi Tishna Labi Aaye Nazar Chishm e Umeed Kabhi Koi Nadi Aaye Nazar
اس بیابان کو بھی تشنہ لبی آئے نظر
چشمِ اُمید کبھی کوئی ندی آئے نظر
Is Bayan Ko Bhi Tishna Labi Aaye Nazar
Chishm e Umeed Kabhi Koi Nadi Aaye Nazar
میرے ہمراہ مرا وقت اکیلا کیوں ہے
کاش بکھرے ہوئے لمحوں میں صدی آئے نظر
ڈبڈبائی ہوئی آنکھوں میں طلب زندہ ہے
میری پلکوں پہ کسی پل تو خوشی آئے نظر
دیکھ لینا ہے اُسے آخری منظر کی طرح
مجھ کو بھولا ہوا وہ شخص ابھی آئے نظر
دل دکھانے کا کوئی موقع گنواتے ہی نہیں
چاہتے بھی ہو کہ ہونٹوں پہ ہنسی آئے نظر
میری اچھائی کی دشمن ہے یہ ساری دنیا
لوگ تو چاہتے ہیں، مجھ میں کمی آئے نظر
کیسی خوش فہم ہو تم بھی نا ثمینہ سید
آشنا سچ سے جو ہو جاؤ جبھی آئے نظر
ثمینہ سید
Samina Sayyed
Comments
Post a Comment