Khuwabon Se Na Jao Keh Abhi Raat Buhat Hai
خوابوں سے نہ جاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
Khuwabon Se Na Jao Keh Abhi Raat Buhat Hai
صابر دت
Sabir Dat
خوابوں سے نہ جاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
پہلو میں تم آؤ کہ ابھی رات بہت ہے
جی بھر کے تمہیں دیکھ لوں تسکین ہو کچھ تو
مت شمع بجھاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
کب پو پھٹے کب رات کٹے کون یہ جانے
مت چھوڑ کے جاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
رہنے دو ابھی چاند سا چہرہ مرے آگے
مے اور پلاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
کٹ جائے یوں ہی پیار کی باتوں میں ہر اک پل
کچھ جاگو جگاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
Comments
Post a Comment