Pachta Raha Hoon Nabz Dekha Kar Hakeem Ko Nuskhay Mein Lekh Diya Hai Waheeda Naseem Ko



مشاعرے میں فقط ایک ہی شعر

ایک بار استاد قمر جلالوی کی ہم عصر شاعرہ وحیدہ نسیم صاحبہ (جو غربت کی وجہ سےاستاد کو کسی حد تک کمتر سمجھتی تھیں) نے طنزاً استاد سے کہا کہ قمر شاعر تو میں تمھیں تب مانوں جب تم مشاعرے میں ایک ہی شعر پڑھو اور محفل لوٹ لو۔
استاد نے چیلنج قبول کرلیا۔
کچھ ہی دنوں بعد ایک مشاعرہ ہوا جس میں یہ دونوں بھی مدعو تھے۔ وحیدہ نسیم اگلی صفوں میں بیٹھی تھیں۔
استاد کی باری آئی تو استاد نے مائیک میں کہا:
’’خواتین وحضرات آج کسی کے چیلنج پر صرف ایک ہی شعر پڑھونگا ،آگے فیصلہ آپ لوگوں پر۔ یہ کہہ کر استاد نے پہلا مصرع پڑھا:
’’ پچھتا رہا ہوں نبض دکھا کر حکیم کو ‘‘
بڑی واہ واہ ہوئی
استاد نے پہلا مصرع مکرر کیا لوگوں نے کہا:
’’پھر کیا ہوا استاد۔ آگے تو بتائیے‘‘
اب استاد نے مکمل شعر پڑھا:
پچھتا رہا ہوں نبض دکھا کر حکیم کو
نسخے میں لکھ دیا ہے وحیدہ نسیم کو
Pachta Raha Hoon Nabz Dekha Kar Hakeem Ko
Nuskhay Mein Lekh Diya Hai Waheeda Naseem Ko

محفل میں دس منٹ تک تالیاں بجتی رہیں اور قہقہے لگتے رہے۔
جب کچھ شور کم ہوا تو بے ساختہ لوگوں کی نظریں وحیدہ نسیم کی طرف گئیں، مگر وہ تو جانے کب کی غائب ہو چکی تھیں۔


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Kisi Bashar Mein Hazar Khami Agar Jo Dekho Tou Chup Hi Rehna

Dukh Ye Hai Mera Yousaf o Yaqoob Ke Khaliq Woh Log Bhi Bichdey Jo Bichadnay Ke Nahi Thay