Rooh Jis Mein Nahi Shamil , Woh Ibadat Kab Hai Tum Muhabbat Jise Samjhe Woh Muhabbat Kab Hai
روح جس میں نہیں شامل، وہ عبادت کب ہے
تم محبت جسے سمجھے وہ محبت کب ہے
Rooh Jis Mein Nahi Shamil , Woh Ibadat Kab Hai
Tum Muhabbat Jise Samjhe Woh Muhabbat Kab Hai
جذب ایثار و وفا، درگزری سادہ دلی
ہم میں جو وصف نہیں یہ تو ریاضت کب ہے
نوک مژگاں پہ جو چمکا اسے جگنو سمجھا
ان سرابوں میں بھلا کوئی حقیقت کب ہے
چاہ کر بھی کبھی دل توڑ نہیں سکتے ہم
زہر لہجے میں نہ ہو گا تو عداوت کب ہے
جیسے دریا کے ہوں دو پاٹ یہ سنگم ویسا
ہمرہی جس میں نہ ہو پھر وہ رفاقت کب ہے
لب ساحل پہ پہنچ کر بھی نہیں بجھتی پیاس
منتظر جس کا رہا دل، یہ وہ ساعت کب ہے
وقت پھر وقت ہے، اس کو تو گزر جانا ہے
جس کا انجام ہو راحت تو مصیبت کب ہے
جو بھی مخلص ہیں وہی دوست ہمارے رضیہ
ایسے ویسوں سے ہمیں ویسے بھی نسبت کب ہے
رضیہ سبحان
Razia Subhan
Comments
Post a Comment