Log Yeh Baat Kyun Samajhty Nahi Ishq Mein Wapsi Ke Rastay Nahi



لوگ   یہ بات کیوں سمجھتے نہیں
عشق میں واپسی کے رستے نہیں
Log Yeh Baat Kyun Samajhty Nahi
Ishq Mein Wapsi Ke Rastay Nahi

دیمکیں  جن کے دل کو لگ جائیں
لوگ کھل  کر کبھی وہ ہنستے نہیں
ایروں غیروں کے ہاتھ لگنے لگیں
درد اتنے بھی دوست سستے نہیں
 زخمی کانٹوں سے ہو کے میں سمجھا
پھول بےکار میں مہکتے نہیں
ہم سے لوگوں میں یہ خرابی ہے
وقت کے ساتھ ہم بدلتے نہیں
دن جو تیرے بغیر گزرے ہم
زندگی میں شمار کرتے نہیں
تم تو بے کار میں ہی ڈر سے گۓ
کس پہ   آواز لوگ کستے نہیں
یہ غَلَط فَہْمی تم کو کیسی ہے
جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں
یہ بچھڑنے کے اور ملنے کے
فیصلے بے سبب تو ہوتے نہیں
دل کے زخموں کی یہ ہی فطرت ہے
بھرتے لگتے ہیں پر یہ بھرتے نہیں
وقت کرتا ہے خود سری کو فنا
سر سے یہ بھوت خود اترتے نہیں
زندگی کو سمجھ گئے ہیں ہم
اب تماشوں سے ہم بہلتے نہیں
قیمتیں کچھ نہ کچھ تو ہوتی ہیں
مفت میں لوگ ہم کو ملتے نہیں
پیڑ کے دکھ کو جان لیتے ہیں
شاخ سے پتے یوں ہی گرتے نہیں
کون سمجھا سکا  دِوانوں کو
آندھیوں میں چراغ جلتے نہیں
زینؔ جو اجنبی سے رستے ہوں
ان پہ انجان ہو کے چلتے نہیں
سیدانوار زینؔ
Syed Anwaar Zain


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Kisi Bashar Mein Hazar Khami Agar Jo Dekho Tou Chup Hi Rehna

Dukh Ye Hai Mera Yousaf o Yaqoob Ke Khaliq Woh Log Bhi Bichdey Jo Bichadnay Ke Nahi Thay