Mehik Na Jaounga Itne Haseen Saath Ke Bad Main Apna Haath Choomonga Us Ke Baat Ke Bad
مہک نہ جاؤں گا اتنے حسین ساتھ کے بعد
میں اپنا ہاتھ بھی چوموں گا اس کے ہات کے بعد
Mehik Na Jaounga Itne Haseen Saath Ke Bad
Main Apna Haath Choomonga Us Ke Baat Ke Bad
پھر ایک بار سمٹنے کا کرب، ایک طرف
ہزار ٹکڑوں میں بٹتا ہے جسم مات کے بعد
پہر پہر کی یہ مصروفیت یونہی تو نہیں
کچھ اور بھی وہ بنائے گا کائنات کے بعد
لبِ فرات پہنچ کر ہوئی خبر مجھ کو
کہ منتظر ہے نئی کربلا، فرات کے بعد
وہ ایک بات جو تم نے کبھی کہی ہی نہیں
میں چاہتا تھا کہ بولوں اُس ایک بات کے بعد
اک آدھ خیمہ تو رکھ ساتھ اے مسافرِ خواب
کہیں ٹھہرنا تو ہوگا سفر کی رات کے بعد
پھر اس کے بعد کسے ہوش جسم و جاں کا رہا
میں آسمان کو چھونے لگا تھا نعت کے بعد
شاعر: واحد ؔ اعجاز میر
Poet:Wahid Aijaz Meer
کتاب: راستہ مت بدل
Comments
Post a Comment