Mera Khamosh Reh Kar Bhi Unhein Sab Kuch Suna Daina Zuban Se Kuch Na Kehna Daikh Kar Aansoo Baha Daina
میرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ سنا دینا
زباں سے کچھ نہ کہنا دیکھ کر آنسو بہا دینا
Mera Khamosh Reh Kar Bhi Unhein Sab Kuch Suna Daina
Zuban Se Kuch Na Kehna Daikh Kar Aansoo Baha Daina
نشیمن ہو نہ ہو یہ فلک کا تو مشغلہ ٹھہرا
کہ دو تنکے جہاں پر دیکھنا بجلی گرا دینا
میں اس حالت سے پہنچا حشر والے خود پکار اٹھے
کوئی فریاد کرنے آ رہا ہے راستہ دینا
اجازت ہو تو کہہ دوں قصۂ الفت سرِ محفل
مجھے کچھ تو فسانہ یاد ہے کچھ تم سنا دینا
مئیں مجرم ہوں مجھے اقرار ہے جرم محبت کا
مگر پہلے خطا پر غور کر لو پھر سزا دینا
ہٹا کر رخ سے گیسو صبح کر دینا تو ممکن ہے
مگر سرکار کے بس میں نہیں تارے چھپا دینا
یہ تہذیبِ چمن بدلی ہے بیرونی ہواؤں نے
گریباں چاک پھولوں پر کلی کا مسکرا دینا
قمر وہ سب سے چھپ کر آ رہے ہیں فاتحہ پڑھنے
کہوں کس سے کہ میری شمع تربت کو بجھا دینا
(جناب استاد قمر جلالوی)
(Janab Ustad Qamar Jalalvi)
Comments
Post a Comment