Titly Se Dosti Na Gulabon Ka Shouq Hai Meri Tarah Usay Bhi Kitabon Ka Shouq Hai
تتلی سے دوستی نہ گلابوں کا شوق ہے
میری طرح اسے بھی کتابوں کا شوق ہے
Titly Se Dosti Na Gulabon Ka Shouq Hai
Meri Tarah Usay Bhi Kitabon Ka Shouq Hai
ورنہ تو نیند سے بھی نہیں کوئی خاص ربط
آنکھوں کو صرف آپ کے خوابوں کا شوق ہے
ہم عاشق غزل ہیں تو مغرور کیوں نہ ہوں
آخر یہ شوق بھی تو نوابوں کا شوق ہے
اس شخص کے فریب سے واقف ہیں ہم مگر
کچھ اپنی پیاس کو ہی سرابوں کا شوق ہے
گرنے دو، خود سنبھلنے دو، ایسے ہی چلنے دو
یہ تو چراغؔ خانہ خرابوں کا شوق ہے
چراغؔ شرما
Chiragh Sharma
Comments
Post a Comment