Aazmaishi Rasty Mukhtasar Nahi Hoty Saath Chalny Wale Humsafar Nahi Hoty
آزمائشی رستے مختصر نہیں ہوتے
”ساتھ چلنے والے بھی ہمسفر نہیں ہوتے“
Aazmaishi Rasty Mukhtasar Nahi Hoty
Saath Chalny Wale Humsafar Nahi Hoty
نیند آ ہی جائے گی شب گزیدہ لوگوں کو
خواب وہ بھی دیکھیں گے جن کے گھر نہیں ہوتے
ان کو فکر ایماں کی جاں سے زیادہ ہے
ایک در کے ہو کر جو در بدر نہیں ہوتے
یہ جہان کرتا ہے اُن کو بس نظرانداز
وُہ خموش رہتے ہیں، بے ہنر نہیں ہوتے
دشمنوں کے لشکر میں کس قدر منافق ہیں
ورنہ یوں مقابل تو اتنے سر نہیں ہوتے
دیکھا پشت کی جانب ہم نے ہی نہیں ورنہ
جسم اپنے ہی خوں سے اتنے تر نہیں ہوتے
تم سمجھ نہیں پائے اس ثمینہ سید کو
ورنہ میری ہستی سے بے خبر نہیں ہوتے
ثمینہ سید
Samina Sayyed

Comments
Post a Comment