Bola Jata Nahi Kamzor Se Dar Mein Jaise Aik Zanjeer Lagi Rehti Ho Dar Mein Jaise
بولا جاتا نہیں کمزور سے ڈر میں جیسے
ایک زنجیر لگی رہتی ہو در میں جیسے
Bola Jata Nahi Kamzor Se Dar Mein Jaise
Aik Zanjeer Lagi Rehti Ho Dar Mein Jaise
غم سے پیچھا نہ چھڑاؤں میں خوشی سے اپنا
ایک رونق سی لگی رہتی ہو گھر میں جیسے
پاؤں چلتے ہیں کسی سمت، کسی سمت یہ دل
اور دھڑکن بھی ہو جادو کے اثر میں جیسے
میں مکمل نہیں کر پاتی اسے رنگوں سے
ایک خاکہ ہو محبت کا نظر میں جیسے
فاصلہ کچھ بھی نہیں شہرت و رسوائی میں
ایک رفتار ہو دونوں کی خبر میں جیسے
ساتھ ہونے کے لیے ساتھ ضروری تو نہیں
دل یہ سمجھاتا رہا پورے سفر میں جیسے
اس قدر تیزی سے آبادی نہیں پھیلی مگر
آشنائی کی خبر پھیلی نگر میں جیسے
تجھ سے امید لگائے ہوئے بیٹھی ہوں ابھی
کوئی نیکی بھی چھپی ہوتی ہو شر میں جیسے
صوفیہ بیدار
Sofia Baidar

Comments
Post a Comment