Hawa Chali Keh Zamane Badalne Wale Hein Nai Ruton Mein Fasane Badalne Wale Hein
ہوا چلی کہ زمانے بدلنے والے ہیں
نئی رتوں میں فسانے بدلنے والے ہیں
Hawa Chali Keh Zamane Badalne Wale Hein
Nai Ruton Mein Fasane Badalne Wale Hein
ہماری گھات میں جنگل خموش ہے سارا
مرے عدو کے نشانے بدلنے والے ہیں
سنا ہے، شہر میں دیوانہ وار پھرتے ہیں
نیا ہے دور دوانے بدلنے والے ہیں
گھروں میں دھوپ اترتی ہے اک پیام لیے
کبھی کے تھے جو سیانے، بدلنے والے ہیں
بجھی ہے راکھ انگیٹھی میں، سرد ہے موسم
ہمارے خواب سہانے بدلنے والے ہیں
جنونِ شوق نے مانگا ہے فصلِ گل سے حساب
خوشی کے تھے جو ترانے بدلنے والے ہیں
وہ آئے بزم میں چپ چاپ اور چلے بھی گئے
رفاقتوں کے فسانے بدلنے والے ہیں
چلو کہ رختِ سفر باندھ لو، کہیں بھی چلو
سکونِ دل کے ٹھکانے بدلنے والے ہیں
شائستہ مفتی
Shaista Mufti
Comments
Post a Comment