Jan Chooty Gham Hasti Se Musafir Ghar Jaein Tu Jo Seenay Se Laga Ly Tou Khushi Mar Jaein
جان چھوٹے غم ہستی سے، مسافر گھر جائیں
تو جو سینے سے لگا لے تو خوشی سے مرجائیں
Jan Chooty Gham Hasti Se Musafir Ghar Jaein
Tu Jo Seenay Se Laga Ly Tou Khushi Mar Jaein
دو گھڑی سامنے بیٹھے رہو خاموشی سے
اچھا جب تک یہ مرے خالی پیالے بھر جائیں
تیرے اس درد تہہ جام سے بہتر ہے کہ ہم
تشنگی اوڑھ لیں صحرائوں کی، پیاسے مر جائیں
نئے رستوں میں کہاں ڈھوتے پھریں گے مجھ کو
آپ چاہیں تو مجھے میرے حوالے کر جائیں
آمد و شد ہے تنفس کی بہت تیز صبا
زندگی، حد سے یہ سانسیں نہ تجاوز کر جائیں
جاوید صبا
Javed Saba

Comments
Post a Comment