Jis Taraf Jaye Muqadar Ka Sitarah Jaoun Yeh Bhi Mumkin Hai Tere Dil Mein Utara Jaoun
جس طرف جائے مقدر کا ستارہ جاؤں
یہ بھی ممکن ہے ترے دل میں اتارا جاؤں
Jis Taraf Jaye Muqadar Ka Sitarah Jaoun
Yeh Bhi Mumkin Hai Tere Dil Mein Utara Jaoun
میں محبت ہوں، کڑی دھوپ میں چھاؤں جیسے
میں کوئی وقت نہیں ہوں کہ گزارا جاؤں
چارہ گر مجھ کو بتاتی ہے تری خاموشی
کچھ نہیں ہے مرے اس درد کا چارہ، جاؤں
"تیری آنکھوں میں کوئی عکس نہ دیکھے میرا"
اس نے آنکھوں سے کیا مجھ کو اشارہ ، جاؤں
ایک دریا نے رواں ہوتے ہوئے اس سے کہا
آپ نے پاؤں ڈبونے ہیں کہ کھارا جاؤں
یہ بھی منظور نہیں تجھ پہ کوئی انگلی اٹھے
اور یہ خواہش بھی، ترے لب سے پکارا جاؤں
میرا کردار پسندیدہ نہیں قصے میں
میں کسی موڑ پہ ہو سکتا ہے، مارا جاؤں
نعیم عباس ساجد
Naeem Abas Sajid

Comments
Post a Comment