Neend Se Ijtenab Tha Hi Nahi Aankh Khali Thi , Khuwab Tha Hi Nahi
نیند سے اجتناب تھا ہی نہیں
آنکھ خالی تھی، خواب تھا ہی نہیں
Neend Se Ijtenab Tha Hi Nahi
Aankh Khali Thi , Khuwab Tha Hi Nahi
پیاس اٹھائے نڈھال چلتی رہی
راستے میں سراب تھا ہی نہیں
آئینے کی طلب ہوئی کیونکر
درمیاں جب حجاب تھا ہی نہیں
زخم بھی تھے شمار سے باہر
درد کا بھی حساب تھا ہی نہیں
عشق ایسا چھپا خزانہ تھا
جو مجھے دستیاب تھا ہی نہیں
جو مری جستجو میں پاگل ہو
کوئی خانہ خراب تھا ہی نہیں
Comments
Post a Comment