Raat Bhar Jagtay Ki Ka Amal Theek Nahi Chand Ke Ishq Mein Beenaai Chali Jati Hai
رات بھر جاگتے رہنے کا عمل ٹھیک نہیں
چاند کے عشق میں بینائی چلی جاتی ہے
Raat Bhar Jagtay Ki Ka Amal Theek Nahi
Chand Ke Ishq Mein Beenaai Chali Jati Hai
بات سے بات کی گہرائی چلی جاتی ہے
جھوٹ آ جائے تو سچائی چلی جاتی ہے
میں نے اس شہر کو دیکھا بھی نہیں جی بھر کے
اور طبیعت ہے کہ گھبرائی چلی جاتی ہے
کچھ دنوں کے لیے منظر سے اگر ہٹ جاؤ
زندگی بھر کی شناسائی چلی جاتی ہے
پیار کے گیت ہواؤں میں سنے جاتے ہیں
دف بجاتی ہوئی رسوائی چلی جاتی ہے
چھپ سے گرتی ہے کوئی چیز رکے پانی میں
دور تک پھٹتی ہوئی کائی چلی جاتی ہے
مست کرتی ہے مجھے اپنے لہو کی خوشبو
زخم سب کھول کے پروائی چلی جاتی ہے

Comments
Post a Comment