Shuhrat Ke Sataish Ke Talabgar Buhat Thay Yeh Log Kabhi Hum Se Wafadar Buhat Thay
شہرت کے ستائش کے طلبگار بہت تھے
یہ لوگ کبھی ہم سے وفادار بہت تھے
Shuhrat Ke Sataish Ke Talabgar Buhat Thay
Yeh Log Kabhi Hum Se Wafadar Buhat Thay
میں نے ہی ترے بعد سنبھالے اسے رکھا
ورنہ تو مرے دل کے خریدار بہت تھے
کب میں نے کبھی چارہ گرو تم کو پکارا
مشکل میں سہارے مجھے دو چار بہت تھے
تم ساتھ چلو تو کوئی مشکل نہیں مشکل
رستے یہ اکیلے میں تو دشوار بہت تھے
فرحانہ عنبر
Farhana Anbar

Comments
Post a Comment