Zindagi Hai Magar Parai Hai Marg e Ghairat , Teri Duhaai Hai
زندگی ہے مگر پرائی ہے
مرگِ غیرت، تری دہائی ہے
Zindagi Hai Magar Parai Hai
Marg e Ghairat , Teri Duhaai Hai
جب مسرت قریب آئی ہے
غم نے کیا کیا ہنسی اڑائی ہے
حسن نے جب شکست کھائی ہے
عشق کی جان پر بن آئی ہے
عشق کو زعمِ پارسائی ہے
حسنِ کافر، تری دہائی ہے
ہائے وہ سبزۂ چمن کہ جسے
سایۂ گل میں نیند آئی ہے
عشق ہے اس مقام پر کہ جہاں
زندگی نے شکست کھائی ہے
خاکِ منزل کو منہ سے ملتا ہوں
یادگارِ شکستہ پائی ہے
اس نے اپنا بنا کے چھوڑدیا
کیا اسیری ہے، کیا رہائی ہے
ہجر سے شاد، وصل سے ناشاد
کیا طبیعت جگرؔ نے پائی ہے
جگرؔ مراد آبادی
Jigar Murad Abadi

Comments
Post a Comment