Aaj Bhi Sham Udas Rahi
آج بھی شام اُداس رہی
Aaj Bhi Sham Udas Rahi
آج بھی تَپتی دُھوپ کا صَحرا
تیرے نرم لبوں کی شَبنم
کے سائے سے مَحروم رَہا
آج بھی پتھر ہجر کا لمحہ
صَدیوں سے بیخُواب رُتوں کی
آنکھوں کا مَفہوم رَہا
آج بھی اپنے وَصل کا تارا
راکھ اُڑاتی شوخ شَفق کی
منزل سے مَعدُوم رہا
آج بھی شہر میں پاگل دِل کو
تیری دید کی آس رہی
مدّت سے گُم صُم تنہائی
آج بھی میرے پاس رہی
آج بھی شام اُداس رہی
مُحسن نَقوی
Mohsin Naqvi

Comments
Post a Comment