Aashiqon Ki Jaib Par Yunhi Dabao Badh Gaye Aap Aaye Shehar Mein Phoolon Ke Bhav Badh Gaye
عاشقوں کی جیب پر یونہی دباؤ بڑھ گئے
آپ آئے شہر میں پھولوں کے بھاؤ بڑھ گئے
Aashiqon Ki Jaib Par Yunhi Dabao Badh Gaye
Aap Aaye Shehar Mein Phoolon Ke Bhav Badh Gaye
آپ کی خاطر رقیبوں میں تو پہلے تھا فساد
دوستوں کے درمیاں بھی اب تناؤ بڑھ گئے
بات کیا پھیلی کہ اُس کو شاعری سے اُنس ہے
سب جواں لڑکوں میں اُردو سے لگاؤ بڑھ گئے
آپ کی آنکھوں پہ دو مصرعے کہے اِس رند نے
زاہدوں میں آپ سے ملنے کے چاؤ بڑھ گئے
ہم نے آنکھیں بھی جلا دیں رات جلتے دل کے ساتھ
یاد کے آتش کدے میں دو الاؤ بڑھ گئے
دربدر پنچھی ہوئے دریا کو غصہ آ گیا
اک شجر کاٹا کنارے سے کٹاؤ بڑھ گئے

Comments
Post a Comment