Bata Na Paeingy Jo Kaifiyat Humari Hai Nigah Saaz Muhabbat Ka Faiz Jari Hai
بتا نہ پائیں گے جو کیفیت ہماری ہے
نگاہ ساز محبت کا فیض جاری ہے
Bata Na Paeingy Jo Kaifiyat Humari Hai
Nigah Saaz Muhabbat Ka Faiz Jari Hai
بہت طویل تھا ایک ایک لمحہ فرقت کا
کہ ہم نے رات نہیں، زندگی گزاری ہے
یہیں سے قافلے گزریں گے تیری یادوں کے
ہمارے دل میں محبت کی راہداری ہے
سنا ہے آج ہوائیں بہت چلیں گی یہاں
سنا ہے، آج چراغوں پہ رات بھاری ہے
تم اس گلی میں کئی بار جا چکے ہو، آج
یہ اضطراب نہیں ہے، یہ بیقراری ہے
سنا نہ پائیں گے، کیسا لگا اسے مل کر
بتا نہ پائیں گے جو کیفیت ہماری ہے
نجانے کس کے لیے اتنا بیقرار ہے دل
نجانے کون ہے وہ جس کی انتظاری ہے
یہ کون بستی ہے، یہ کیسے لوگ ہیں صاحب
کسی کے ہاتھ میں تیشہ، کسی کے آری ہے
نظر نظارے کے مابین اک خلا بھر کر
میں اس سے جیت گیا ہوں، نگاہ ہاری ہے
سنبھل سنبھل کے ہی لیتے ہیں سانس اب تک ہم
کہ ہم کو زندگی پیاری تھی اور پیاری ہے
ہمارے لفظ ہیں جادو جگانے والے لفظ
ہمارے شعروں کا لوگوں پہ سحر طاری ہے
دکھا ہے آئینہ مدت کے بعد اسد مجھ کو
سو میں نے دیکھ کے اپنی نظر اتاری ہے
پیر اسد کمال
Peer Asad Kamal

Comments
Post a Comment