Benam Safar Kaisa Tha Rodad Sunao Ghar Aany Peh Guzri Hoi Aftad Sunao
بے نام سفر کیسا تھا روداد سناؤ
گھر آ نے پہ گزری ہوئی افتاد سناؤ
Benam Safar Kaisa Tha Rodad Sunao
Ghar Aany Peh Guzri Hoi Aftad Sunao
ٹوٹے ہیں تری آ نکھ میں شیشے کی طرح خواب
کچھ وقت نے کی ہے تری امداد سناؤ
سو بار در شاہ کی زنجیر کو کھینچا
کیا اس نے سنی ہے کبھی فریاد، سناؤ
جس بستی کے اک عمر سے تم دوست، مکیں ہو
ہے اس میں کوئی شخص بھی آزاد سناؤ
سنتے ہیں، یہ ویران چزیرے کی طرح ہے
تم کیسے ہو اس شہر میں آباد سناؤ
لیتا ہے کوئی خیر خبر آ کے تمھاری
آتا ہے کوئی کام مرے بعد، سناؤ
دیکھا ہے کبھی جھانک کے ماضی میں اے زاہد
آ تے ہیں حسیں لمحے کبھی یاد سناؤ
زاہد شمسی
Zahid Shamsi

Comments
Post a Comment