Hansty Hoe Guzre Kabhi Roty Hoe Guzre Hum Zeest Ki Rahon Se Yun Hote Hoe Guzre
ہنستے ہوئے گزرے کبھی روتے ہوئے گزرے
ہم زیست کی راہوں سے یوں ہوتے ہوئے گزرے
Hansty Hoe Guzre Kabhi Roty Hoe Guzre
Hum Zeest Ki Rahon Se Yun Hote Hoe Guzre
ہر رمز محبت سے یوں انجان رہے ہیں
اک لمحہء دیدار بھی کھوتے ہوئے گزرے
زد میں غم_ دوراں کی ہیں ہم ایسے کہ جیسے
طوفان سفینے کو ڈبوتے ہوئے گزرے
احباب تو دانستہ رہے ہم سے گریزاں
اک ہم کہ اُنہیں دل میں سموتے ہوئے گزرے
چھوڑا تو نہیں ضبط کا دامن دم_ رخصت
آنچل کو مگر دل کے بھگوتے ہوئے گزرے
کیا فائدہ اِس درد بھری عمر کا رضیہ
پلکوں میں اگر اشک پروتے ہوئے گزرے
سبحان رضیہ
Razia Subhan

Comments
Post a Comment