Jout Phoolon Ki Chadi Se Bhi Na Kyun Dil Par Lagy Shehar Mein Har Aadmi Jab Dard Ka Paikar Lagy
چوٹ پھولوں کی چھڑی سے بھی نہ کیوں دل پر لگے
شہر میں ہر آدمی جب درد کا پیکر لگے
Jout Phoolon Ki Chadi Se Bhi Na Kyun Dil Par Lagy
Shehar Mein Har Aadmi Jab Dard Ka Paikar Lagy
کار گاہ زندگی گویا ہے دشت کربلا
راستے میں جس طرف بھی جائیے ٹھوکر لگے
اس دیار روشنی نے یوں کیا ہے خیرہ چشم
زندگی جیسے یہاں شب سے بھی تیرہ تر لگے
راستے ویران چہرے فق لبوں پر خامشی
دوستو یہ شہر بھی اب مجھ کو اپنا گھر لگے
وقت کا بے رحم سورج کیوں نہ ہو زہرہ گداز
صبح کی ٹھنڈی ہوا بھی جب مجھے خنجر لگے
منزلیں ایسی بھی آئی ہیں سفر میں ذات کے
پھول بھی زیر قدم آئے تو وہ پتھر لگے
زخم تنہائی کا شبلیؔ تھا نہ کچھ کم جاں گداز
اور اس پر یہ ہوا کہ پے بہ پے نشتر لگے
علقمہ شبلی
Alqama Shibly

Comments
Post a Comment