Poocha Kisi Ne Haal Humara , Kamal Hai Yani Humara Rabta Ab Bhi Bahaal Hai
پوچھا کسی نے حال ہمارا، کمال ہے
یعنی ہمارا رابطہ اب بھی بحال ہے
Poocha Kisi Ne Haal Humara , Kamal Hai
Yani Humara Rabta Ab Bhi Bahaal Hai
بازی وہاں سے جیت کے آئے ہیں، داد دو
جس رہگزر پہ پاؤں بھی رکھنا محال ہے
یہ جام زندگی کا میًسر تو ہے مگر
کیسے پیئں گے، دل میں یہی اک سوال ہے
رکھتی ہے دل کو ایک عجب اضطراب میں
'اف یہ سخنوری کی اذیت کمال ہے'
کیا خود سے کوئی بات ہوئی ہے؟ بتاؤ تو
چہرہ تمہارا آج بہت پُر ملال ہے
تم کو بھی کوئی تم سا ملے، سوچتے ہیں ہم
یہ بددعا نہیں ہے، یونہی اک خیال ہے
ہر جرم، ہر خطا پہ ہمارا ہی نام ہے
ان کو غلط کہے، یہ کسی کی مجال ہے
فرزانہ ساجد
Farzana Sajid

Comments
Post a Comment