Teri Mehfil Mein Dasht Be-Amaan Le Kar Nahi Aaya Main Apne Gehre Sanatay Yahan Le Kar Nahi Aaya
تری محفل میں دشت بے اماں لے کر نہیں آیا
میں اپنے گہرے سناٹے یہاں لے کر نہیں آیا
Teri Mehfil Mein Dasht Be-Amaan Le Kar Nahi Aaya
Main Apne Gehre Sanatay Yahan Le Kar Nahi Aaya
مجھے معلوم تھا رستے میں گھر پڑتا ہے سورج کا
مگر پھر بھی میں سر پر سائباں لے کر نہیں آیا
نہ جانے کتنی صدیوں تک رہے کتنی زبانوں پر
زمیں پر میں ادھوری داستاں لے کر نہیں آیا
وہیں پر چھوڑ آیا ہوں تری پہچان کا لمحہ
ترے گھر سے تری پرچھائیاں لے کر نہیں آیا
مجھے دو گز زمیں حاصل نہیں بستر بچھانے کو
اسے شکوہ کہ میں کیوں آسماں لے کر نہیں آیا
وہی اونچے شجر سایہ نہیں دیتے مجھے انجمؔ
میں جن کی آس پر کون و مکاں لے کر نہیں آیا
انجم نیازی
Anjum Niazi

Comments
Post a Comment