Abhi Na Hogi Usay Qadar Dostany Ki Abhi Abhi Tou Lagi Hai Hawa Zamane Ki
ابھی نہ ہو گی اُسے قدر دوستانے کی
ابھی ابھی تو لگی ہے ہوا زمانے کی
Abhi Na Hogi Usay Qadar Dostany Ki
Abhi Abhi Tou Lagi Hai Hawa Zamane Ki
دعا سلام ہی باقی رہے، غنیمت ہے
کسے پڑی ہے تعلق کو آزمانے کی
یہاں جو کُھل کے ہنسے گا، کمال کر دے گا
ہمارے شہر میں قلت ہے مسکرانے کی
سمیٹ لو کہ دسمبر کی سرد شاموں میں
پڑے گی سخت ضرورت یہ خط جلانے کی
کہ گھر تو خانہ بدوشوں کے ساتھ چلتے ہیں
زیادہ فکر نہیں ہوتی گھر چلانے کی
میں ایک بات بتاؤں بتا نہیں دینا
ہر ایک بات بھی ہوتی نہیں بتانے کی
احمد خلیل خان
Ahmad Khalil Khan

Comments
Post a Comment