Bhool Bhi Jana Usay Aur Khabar Bhi Rakhna Phir Kahein Khuwab Ki Wadi Mein Nazar Bhi Rakhna
بھول بھی جانا اُسے اور خبر بھی رکھنا
پھر کہیں خواب کی وادی میں نظر بھی رکھنا
Bhool Bhi Jana Usay Aur Khabar Bhi Rakhna
Phir Kahein Khuwab Ki Wadi Mein Nazar Bhi Rakhna
عشق سے پہلے کوئی ضبط کا سامان کرو
چل رہے ہو تو کوئی رختِ سفر بھی رکھنا
جب انا کہتی ہے دیوار کے جیسا بن جا
ظرف کہتا ہے کہ دیوار میں در بھی رکھنا
یہ مرا کام ہے خاموشی بھی سن لیتا ہوں
ہر کسی کو نہیں آتا یہ ہنر بھی رکھنا
تم کسی خواب کی خواہش تو لئے بیٹھے ہو
کوزۂ چشم کو اب تھوڑا سا بھر بھی رکھنا
بات کرنے کا سلیقہ ہی نہیں ربِ سخن
تُو مری بات میں اک درجہ اثر بھی رکھنا
صرف کانٹے ہیں یہاں جس بھی شجر کو دیکھو
صرف پتھر ہیں یہاں پاؤں جدھر بھی رکھنا
مثبت امید ہی کافی نہیں شؔہزاد میاں
عشق ہو جائے تو پھر ہجر کا ڈر بھی رکھنا
شہزاد علی
Shahzad Ali

Comments
Post a Comment