Chalo Ik Kam Karte Hein Purane Bab Band Kar Ke Nazar Andaz Karte Hein
*چلو اک کام کرتے ہیں*
*پرانے باب بند کر کے نظرانداز کرتے ہیں*
*بھلا کر رنجشیں ساری*
*مٹا کر نفرتیں دل سے*
*معافی دے دلا کر اب *دلوں کو صاف کرتے ہیں*
*جہاں پر ہوں سبھی مخلص*
*نہ ہو دل کا کوئ مفلس*
*اک ایسی بستی اپنوں کی کہیں آباد کرتے ہیں*
*جو غم دیتے نہ ہوں گہرے*
*ہوں سانجھے سب وہاں ٹھرے*
*سب ایسے ہی مکینوں سے*
*مکاں کی بات کرتے ہیں*
*نہ دیکھا ہو زمانے میں*
*پڑھا ہو نہ فسانے میں*
*اب ایسے جنوری کا ہم*
*سبھی آغاز کرتے ہیں*

Comments
Post a Comment