Dasny Lagy Hein Khuwab Magar Kis Se Boliye Main Janti Thi Paal Rahi Hon Sanpolye
ڈسنے لگے ہیں خواب مگر کس سے بولئے
میں جانتی تھی پال رہی ہوں سنپولیے
Dasny Lagy Hein Khuwab Magar Kis Se Boliye
Main Janti Thi Paal Rahi Hon Sanpolye
بس یہ ہوا کہ اس نے تکلف سے بات کی
اور ہم نے روتے روتے دوپٹے بھگو لیے
پلکوں پہ کچی نیندوں کا رس پھیلتا ہو جب
ایسے میں آنکھ دھوپ کے رخ کیسے کھولیے
تیری برہنہ پائی کے دکھ بانٹتے ہوئے
ہم نے خود اپنے پاؤں میں کانٹے چبھو لیے
میں تیرا نام لے کے تذبذب میں پڑ گئی
سب لوگ اپنے اپنے عزیزوں کو رو لیے
خوش بو کہیں نہ جائے پہ اصرار ہے بہت
اور یہ بھی آرزو کہ ذرا زلف کھولیے
تصویر جب نئی ہے نیا کینوس بھی ہے
پھر طشتری میں رنگ پرانے نہ گھولیے
پروین شاکر
Parveen Shakir

Comments
Post a Comment