DECEMBER Jab Se Aaya Hai Meri Be-Rang Dunya Mein
دسمبر جب سے آیا ہے
مری بے رنگ دنیا میں
DECEMBER Jab Se Aaya Hai
Meri Be-Rang Dunya Mein
عجب سی جنگ جاری ہے
انوکھی بے قراری ہے
تمہارے نام پر جاناں
بہت لڑتے ہیں ذہن و دل
بڑا گھمسان جاری ہے
خرد کہتی ہے پل پل یہ
جو کہتا تھا تجھے اپنا
دکھاوا تھا وہ سب اس کا
وہ ہنسنا بے سبب اس کا
تمہیں گر چاہتا دل سے
کبھی نا چھوڑتا روتا
تمہارے سنگ ہی ہوتا
مرا دل مجھ سے کہتا ہے
یہ سارے لوگ جھوٹے ہیں
وہ سارے جھوٹ سچے تھے
جو تم نے مجھ سے بولے تھے
انہیں نیچا دکھاؤ گے؟
دسمبر کو ہرا ؤ گے؟
کہو کیا لوٹ آؤ گے؟

Comments
Post a Comment