Dhoop Mein Poochny Na Aaya Mujhe Zehar Lagny Laga Hai Saya Mujhe
دُھوپ میں پوچھنے نہ آیا مجھے
زہر لگنے لگا ہے سایہ مجھے
Dhoop Mein Poochny Na Aaya Mujhe
Zehar Lagny Laga Hai Saya Mujhe
فلسفے رہ گئے دھرے کے دھرے
وقت نے وہ سبق سکھایا مجھے
کب سے فکرِ شکارِ عرش میں ہے
اس نے کس خاک سے بنایا مجھے
رات اک دم دبوچ لے گی تمھیں
بھول کر بھی اگر بجھایا مجھے
میری انگلی پکڑ کے گردش نے
کون سا در نہیں دکھایا مجھے
پھر کہاں اپنا آپ دیکھے گا
سامنے سے اگر ہٹایا مجھے
غم نے تصویر کی طرح راحت
گھر کی دیوار سے لگایا مجھے
راحت سرحدی
Rahat Sarhadi

Comments
Post a Comment