Har Musarat Se Kinara Kar Lia Hum Ne Tera Gham Gawara Kar Lia
ہر مسرت سے کنارا کر لیا
ہم نے تیرا غم گوارا کر لیا
Har Musarat Se Kinara Kar Lia
Hum Ne Tera Gham Gawara Kar Lia
چھٹ گئی کچھ شام غم کی تیرگی
اشک جو ابھرا ستارہ کر لیا
آنکھ کھلتی ہی نہیں ہے جس طرح
ان کا سوتے میں نظارہ کر لیا
لطف فرمایا نگاہ ناز نے
اپنے بس میں دل ہمارا کر لیا
اے مرے غمخوار تیرا شکریہ
میں نے اپنے غم کا چارہ کر لیا
شب کی تنہائی سے پھر گھبرا گئے
پھر یقیں ہم نے تمہارا کر لیا
سر پہ طوفاں نے اٹھایا ہے اسے
جس نے ساحل سے کنارا کر لیا
دشمنی میں جھک گئی اس کی کمر
آسمان نے کیا ہمارا کر لیا
بن سہارے ڈوبنا مشکل تھا سوزؔ
ناخداؤں کو سہارا کر لیا
عبد الملک سوزؔ
Abdul Malik Soz

Comments
Post a Comment