Ibteda o Inteha Mitty So Itna Zagm Kiyun Khaak Par Aakhir Mein Bas Kutby Lagy Reh Jaeingy
ابتدا و انتہا مٹی سو اتنا زعم کیوں
خاک پر آخر میں بس کتبے لگے رہ جائیں گے
Ibteda o Inteha Mitty So Itna Zagm Kiyun
Khaak Par Aakhir Mein Bas Kutby Lagy Reh Jaeingy
درد کا عنوان ہوں گے ہم ترے جانے کے بعد
زندگی کیا جاں کنی کے مرحلے رہ جائیں گے
شوق لے جائے گا مجھ کو جذب کی منزل تلک
سوچنے والے جہاں پر سوچتے رہ جائیں گے
یاد رہ جائیں گی اس کی دلربا سرگوشیاں
پھول لفظوں کے سماعت میں کھلے رہ جائیں گے
تم نہیں ہو گے تو جگ میں کیا کمی ہو جائے گی
ہم نہ ہوں گے، کام ایسے کونسے رہ جائیں گے
وہ گزر جائے گا مانندِ صبا چُھو کر مجھے
’’ اُس کی یادوں کے مہکتے سلسلے رہ جائیں گے ’’
گر نہ کھولی گفتگو سے بدگمانی کی گرہ
درمیاں نسرینؔ کتنے فاصلے رہ جائیں گے
نسرینؔ سید
Nasreen Syed

Comments
Post a Comment