Kabhi Pukar Ke Dekhy Kabhi Bulaye Tou Hodood e Zaat Se Aagy Nikal Ke Aaye Tou
کبھی پکار کے دیکھے کبھی بلائے تو
حدود ذات سے آگے نکل کے آئے تو
Kabhi Pukar Ke Dekhy Kabhi Bulaye Tou
Hodood e Zaat Se Aagy Nikal Ke Aaye Tou
پلا رہا ہے نگاہوں کو تیرگی کا لہو
فصیل جاں پہ وہ کوئی دیا جلائے تو
سجائے رکھوں گی اپنے گمان کی دنیا
مرے یقین کی منزل پہ کوئی آئے تو
یہ آنکھیں نیند کو ترسی ہوئی ہیں مدت سے
وہ خواب زار شبستاں کوئی دکھائے تو
غرور عشق کے آداب سیکھ جائے گا
کبھی وہ روٹھ کے دیکھے کبھی منائے تو
ہوا کی چاپ میں شامل ہیں آہٹیں اس کی
سلیقہ دل کو دھڑکنے کا بھی سکھائے تو
آسناتھ کنول
Aasnath Kanwal

Comments
Post a Comment